رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، گارڈین کونسل کے رکن آیت الله مهدی شب زنده دار نے آج اپنے درس اخلاق میں دعائے مکارم الاخلاق کی تشریح کرتے ہوئے کہا: ایمان کامل تک پہونچنے کے راستے بیان کئے گئے ہیں ۔
انہوں ںے مزید کہا: جب انسان کے ایمان کی بنیادیں مستحکم ہوں تو اس کا درجہ ایمان بڑھتا جائے گا ، وہ خصلت جو ایمان کے کمال کا سبب ہے خداوند متعال پر توکل ہے ، انسان دنیا کے کسی بھی کام میں خدا کے علاوہ کسی کے بھی ارادہ کو موثر نہ جانے ۔
مدرسین حوزه علمیہ قم کونسل کے رکن نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسان اس بات سے آگاہ رہے کہ خدا ہر چیز پر قادر ، رئوف اور مھربان ہے کہا: حقیقی بندہ کو اس بات پر ایمان رکھنا چاہئے کہ وہ اور دوسرے سب کے سب فقیر اور خداوند متعال غنی مطلق ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: اگر انسان کو اپنے اور دوسروں کے نیاز مند ہونے کا یقین ہو تو یقینا خدا پر توکل کرے گا کہ جو انسان کی معنوی ترقی کا بنیادی رکن ہے ، اگر انسان ابتداء ہی سے ان باتوں کو دھیان میں نہ رکھے تو ایک وقت وہ ایسی جگہ پہونچ جائے گا جہاں سے واپسی نا ممکن ہوگی ۔
آیت الله شب زنده دار نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ لوگ اپنا ایمان کامل ہونے کے لئے عمل انجام دیں کہا: تعلیم اور تحصیل علم ضروری ہے مگر ہمیں تحصیل کی دنیا میں اس طرح غرق نہیں ہونا چاہئے کہ بنیادی مسائل میں پیچھے رہ جائیں ، طلاب ھرگز اُس علم و فقہ کی ترقی جس پر اسلام و شریعت کی بقا کا انحصار ہے پیچھے نہ رہیں نیز تعلیم اور تحصیل کے ساتھ ساتھ خود سے بھی غافل نہ ہوں ۔
انہوں نے بیان کیا: ہمیں تعلیم اور تحصیل کے ساتھ ساتھ ایمان و معرفت کی تقویت کے لئے مناسب پروگرام بنانا چاہئے ، انسان خود کو اعتقاد کی اس منزل تک پہونچا لے کہ خداوند متعال کے سوا کسی کو بھی حلّال مشکلات نہ سمجھے ، لہذا خدا پر توکل سے انسان کے ایمان کا درجہ بڑھ جاتا ہے ، اگر انسان اپنے خدا کو پہچان لے تو اپنے تمام کاموں کو اس کے سپرد کردے گا اور جس دن اس مرحلے تک پہونچ جائے گا یاس و نا امیدی کا شکار نہ ہوگا ۔
گارڈین کونسل کے رکن نے یاد دہانی کی: کمالِ ایمان کا دوسرا راستہ قضائے الھی پر راضی اور خشنود رہنا نیز امتحانات و مشکلات کی گھڑی میں صبر سے کام لینا ہے کہا: ایمان کی ترقی اور انسان کی ابدی سعادت انہیں صفات سے وابستہ ہے ، ان صفات کے بغیر کوئی اعلی مقام تک نہیں پہونچ سکتا لہذا اپنے سلسلے میں پروگرام بنانا چاہئے اور خود کو آزاد نہیں چھوڑنا چاہئے ۔
انہوں ںے مزید کہا: اگر کسی کی دوستی اور دشمنی میں اس کا نفس شامل حال نہ ہو بلکہ خدا کے لئے ہو تو اس کا دین و ایمان کامل ہوجائے گا ۔/۹۸۸/ ن۹۷۲